عیدِ قرباں یعنی عیدالاضحی یعنی نمکین عیداور چنگھاڑتا ہُوا بجٹ آ گے پیچھے آ رہے ہیں ۔ بجٹ پر آئی ایم ایف کا دباؤ بڑھتا جارہا ہے ، حکومت مگر اِس دباؤ سے انکاری ہے ۔ وزیر خزانہ ،محمد اورنگزیب ، نے یہ کہہ کرمہنگائی کے مارے غریب پاکستانی عوام کو مزید ڈرا دیا ہے کہ ’’ جون2025 میں پیش کیے جانے والے بجٹ کے بعد ملک بھر میں مہنگائی چار فیصد تک ( مزید) بڑھ سکتی ہے‘‘ ۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ دفاعی بجٹ میں بھی اضافہ کیا جارہا ہے ۔
اِس کا بوجھ بھی ،بلا واسطہ یا بالواسطہ، غریب عوام ہی پر پڑے گا۔ امرا، مراعات یافتہ طبقات اور تاجروں نے نہ پہلے کبھی مطلوبہ ٹیکس دیا تھا ، نہ اب دیں گے ۔ اب پھرتنخواہ دار طبقوں اور بے بس عوام کا ( بجٹ میں) ایک بار پھر خون نچوڑنے کی مکمل تیاریاں کر لی گئی ہیں ۔
یہ حکومت پہلے بھی دعوے کرتی رہی ہے کہ ہم نے مہنگائی میں ’’تاریخی‘‘ کمی کر دی ہے۔ مگر مہنگائی کی ہلاکت خیز چکی میں پِستے عوام حیران ہوکر مسلسل حکمرانوں سے پوچھ رہے ہیںکہ کلاسیکی اُردو شاعری کے محبوب کی کمر کی مانند موعودہ کم کی گئی مہنگائی کہاں ہے؟ حکمرانوں کے پاس مگر اِس سوال کا جواب نہیں ہے ۔ کمر توڑ مہنگائی سے کہیں بہت دُور بسنے والے ہمارے حکمرانوں کے اطمینان کا یہ عالم ہے کہ حالیہ چار روزہ پاک بھارت جنگ کے عین دوران ، مبینہ طور پر ، یہ حکمران تیراکیاں کرتے پائے گئے ۔ بے فکری کی بانسری بجانا شاید اِسے ہی کہتے ہیں !
مزید مہنگائی کے ایام میں عیدِ قرباں سستی کیسے ہو سکتی ہے؟ معروف اداکار، نعمان اعجاز، نے کہا ہے :’’ قربانی کے جانور خریدنے جائیں تو منڈی میں بیٹھے کاروباری یوں پیسے مانگتے ہیں جیسے جائیداد کا کاغذ مانگ رہے ہوں۔‘‘ اِس جملے میں بہت کچھ مخفی ہے ۔ یہ عیدِ قرباں خصوصاً اُن طبقات ، خاندانوں اور افراد کے لیے مہنگی اور ناقابلِ برداشت ہے جو محدود تر یافتوں کے باعث مہنگے ترین قربانی کے جانور خریدنے کی سکت نہیں رکھتے ۔
وہ قربانی کے جانوروں کی منڈی کا ہمہ دَم بلند ہوتا گراف دیکھتے ہیں اور پھر اپنی جیب دیکھتے ہیں تو اِک آہ بھر کر رہ جاتے ہیں۔ اور پھر یہ کہہ کر ، اچھی نیت باندھ کر، دِل کو تسلّی دے لیتے ہیں: اللہ نے توفیق دی تو ، انشاء اللہ، اگلے برس قربانی دیں گے ۔ شہبازحکومت نے اِس عید الاضحی کے موقع پر پٹرول کی قیمتیں بڑھا کر عوام کے زخموں پر جو نیا نمک چھڑکا ہے ، اِسی سے اندازے لگائے جا سکتے ہیں کہ یہ حکومت عوام کی کہاں تک خیر خواہ ہے ؟پٹرول مہنگا ہونے سے مہنگائی میں مزید اضافہ ہُوا ہے۔غریب عوام کی کمر مزید ٹوٹ گئی ہے ۔
اسلامی جمہوریہ پاکستان طبقات میں بٹا ہُوا ملک ہے۔ایک طرف چالیس ، پچاس ہزار روپے کا قربانی کا بکرا خریدنے کی استطاعت نہیں ہے ، اور دوسری جانب یہ مناظر ہیں کہ 50لاکھ روپے اور80لاکھ روپے کے قربانی کے بیل خریدنے کی خبریں ہمارے میڈیا میں نشر اور شایع ہو رہی ہیں ۔ کوئی تو ہے جو پانچ پانچ ، آٹھ آٹھ ملین روپے کے یہ بیل خرید رہا ہے ۔ اور یہ خریداری نقد پیسوں میں ہو رہی ہے ۔
وزیر خزانہ اور حکومت کے یہ دعوے ہوا ہو چکے ہیں کہ اِس بار عیدِ قرباں پر قربانی کے جانوروں کی ادائیگیاں Cashlessہوں گی ۔ خریدارکا نہ کوئی اندراج ، اور نہ ہی کوئی ٹیکس ۔ حکومت ایک طرف اشک بہا رہی ہے کہ ٹیکس دینے والے جائز ٹیکس بھی نہ دے کر ملک کو گزند پہنچا رہے ہیں ، اور دوسری طرف حکومت اورFBRکی غفلتوں کا کیا ہی کہنا کہ کئی کئی ملین روپے کی قربانیاں خریدنے والوں سے یہ نہیں پو چھا جا رہا کہ آپ نے ٹیکس کتنا دیا ہے؟ خاص طور پر 80لاکھ روپے کی قربانی خریدنے پر کتنا ٹیکس سرکار کے خزانے میں جمع کروایا؟ اتنی مہنگی قربانی خریدنے والوں کا ذریعہ معاش کیا ہے ؟
اِس عیدِ قرباں پر بھی یہ حکمران، پہلے حکمرانوں کی طرح، چَین اور بے فکری کی بانسری بجاتے نظر آ رہے ہیں۔ وزیر اعظم ، جناب شہباز شریف ، کامیاب چار ملکی دَورے ( ترکیہ ، ایران ، تاجکستان ، آزر بائیجان) پر نہائت شاداں و فرحاں اور قہقہے لگاتے دکھائی دے رہے ہیں ۔ جب کہ پی ٹی آئی اور بانی پی ٹی آئی کا حال نہائت بُرا ہے ۔
شاید یہ عیدالاضحی بھی بانی پی ٹی آئی کو پسِ دیوارِ زنداں ہی گزارنی پڑے ۔عیدِ قرباں سے ایک ہفتہ قبل (30مئی2025کو) اسلام آباد کی ایک انسدادِ دہشت گردی کی معزز عدالت نے پی ٹی آئی کے11کارکنوں کو مجموعی طور پر 28سال کی سزائے قید سنا دی ہے ۔سزا یافتگان میں پی ٹی آئی کا ایک ایم این اے ( عبداللطیف) اور پی ٹی آئی کا ایک سابق ایم پی اے (وزیرزادہ کیلاشی) بھی شامل ہیں ۔
سزا پانے والوں کا جرم یہ بتایا گیا ہے کہ انھوں نے 9مئی کو اسلام آباد کے ایک تھانے پر یلغار کی تھی۔ سزا یافتہ عبداللطیف نے 2024 کے انتخابات میں(جے یو آئی ایف کے اُمیدوار محمد طلحہ محمود کے مقابل) آزاد اُمیدوار کی حیثیت میں اَپر دِیر کے علاقے سے انتخاب لڑا تھا ، مگر انھیں پی ٹی آئی کی مکمل حمائت حاصل تھی۔ ایم این اے عبداللطیف پی ٹی آئی کے سر تا پا جیالے ہیں۔ سزا پانے کے بعد شاید وہ نااہل بھی قرار دے دیے جائیں ۔
تو گویا یہ عیدِ قرباں پی ٹی آئی ( جس نے مذکورہ عدالتی فیصلے کی سخت مخالفت کی ہے ) کے لیے مایوسیاں لے کر طلوع ہُوئی ہے ۔ نمکین عید پی ٹی آئی کے وابستگان کے لیے تلخ و ترش بن گئی ہے ۔ پسِ دیوارِ زنداں ’’بیٹھے ‘‘ بانی پی ٹی آئی کو بھی یقینااِس فیصلے سے شدید دھچکا لگا ہے ؛ چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ بانی صاحب نے مذکورہ فیصلے پر جو مبینہ بیان دیا ہے، اِس میں غصہ بھی ہے، احتجاج بھی ہے ، اورناراضی بھی ہے۔ انھوں نے بذریعہ اپنے وکیل، علی ظفر،اپنے عشاق کو حکومت کے خلاف ( ایک بار پھر) ملک بھر میں احتجاجات کی تیاریاں کرنے کا حکم دیا ہے اور ساتھ ہی یہ بھی ’’فرمایا ‘‘ ہے کہ وہ جیل میں بیٹھ کر خود اِن احتجاجات کی کمان کریں گے ۔
عیدِ قرباں کے آس پاس بھی وطنِ عزیز میں دہشت گردی کی خونی وارداتوں میں کمی نہیں آ سکی ۔ مئی 2025 کے آخری ہفتے ہمارے سیکیورٹی فورسز نے، بلوچستان اور کے پی کے میں، 15خوارج کو جہنم واصل کیا ہے۔ ساتھ ہی ہمارے 4فوجی جوان ( جن میں ایک لیفٹینٹ دانیال اسماعیل بھی شامل ہے) بھی شہید ہُوئے ۔
ایک دن چھوڑ کر بلوچستان ( ضلع سوراب) میں فتنہ الہندوستان نے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (ہدائت بلیدی) کو شہید کر دیا۔ ہم سب کے دل اِن تازہ سانحات پر افسردہ ہیں ۔ ’’المصطفیٰ‘‘ کے چیئرمین، جناب عبدالرزاق ساجد نے’’غزہ‘‘ میں تازہ ترین حالات بارے اندرونی اطلاعات فراہم کرتے ہُوئے ہمیں مختصراً بتایا:’’ غزہ میں صہیونی اسرائیل نے اہلِ غزہ کا ہر طرف سے ناطقہ بند کررکھا ہے ۔
خوراک کی بے پناہ کمی ہے ۔ غزہ میں عملی طور پر قحط کا غلبہ ہے ۔ ایسے میں المصطفیٰ کو نہائت مشکل حالات میں ، چھپ چھپا کر ، اہلِ غزہ تک کچھ خوراک پہنچانے میں کامیابیاں مل رہی ہیں۔‘‘ یہ کہہ کر اُن کا گلہ رندھ سا گیا ۔ اہلِ غزہ کی مظلومیتوں بارے مزید کچھ کہنا اور بتانا شاید اُن کے لیے ممکن ہی نہیں تھا۔