سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے کیپٹو پاورپلانٹس لیوی بل 2025 کی متفقہ طور پر منظوری دے دی۔
سینیٹر انوشہ رحمان کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا، کمیٹی نے کیپٹو پاور پلانٹس لیوی بل 2025کی متفقہ طور پر منظوری دے دی۔
سیکریٹری پیٹرولیم مومن آغا نے کمیٹی کو بتایا کہ حکومت کیپٹو پاور پلانٹس کو بجلی کے گرڈ پر منتقل کرنا چاہتی ہے، اگر سارے صارفین بجلی استعمال کریں تو کیپسٹی پیمنٹس کو کم کیا جاسکے گ۔
اسیکریٹری پیٹرولیم کا کہنا ہے کہ حکومت نے 5 فیصد لیوی عائد کرنے کی تجویز دی ہے، اجلاس میں کٹیو پاور پلانٹس لیوی بل 2025 پر بریفنگ دیتے ہوئے ایڈیشنل سیکرٹری خزانہ نے بتایا کہ گیس کے ذخائر میں مسلسل کمی ہورہی ہے، کیپٹیو کے 11 سو جب کہ انڈسٹری کے پچپن سو کنویکشن ہیں۔
اس پر سینٹر دلاور خان نے کہا کہ کیپٹیو پاور سے جو بجلی بنائی جائے گی، کیا وہ مرکزی گرڈ میں لے کر جائیں گے؟ کیپٹیو سے بنائی جانی والی بجلی کی قیمت کا تعین کیا جائے گا، کیپٹیو سے کیپسٹی چارجز مد میں کتنا فائدہ ہوگا؟ جس کے جواب میں سیکریٹری پیٹرولیم نے بتایا کہ کیپٹیو سے جو بجلی بنے گی وہ گرڈ نہیں جائے گی وہ بجلی فیکٹری میں استعمال ہوگی۔
کتنے فیصد استعمال ہونی ہے اس پر قیمت کا فیصلہ ہوگا انتیس سو فی ایم ایم بی ٹی یو قیمت ہوگی جبکہ ایڈیشنل سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ کیپٹیو کے ستر فیصد یونٹس سندھ میں ہیں جس پر سینٹر محسن عزیز نے کہا کہ اس بل کو میں مسترد کرتا ہوں، یہ انڈسٹری کے خلاف بل ہے دو ہزار اکیس میں حکومت کا مقصد آڈٹ کرنا تھاجن نے حکومت کی بات مان کر سرمایہ کاری کی اور کیپٹو پلانٹس لگائے انکا کیا قصور ہے۔
اس پرسینیٹر دلاور خان نے کہا کہ لیوی جب دس فیصد بڑھائی جائے گی تو کیا اندازہ ہے حکومت کا کہ کتنا فائدہ ہوگا حکومت کبھی نہیں چاہے گی کہ انڈسٹری بند ہوں۔
اجلاس میں موجود وزارت قانون کے حکام نے کہا کہ بل کے کلاز چار میں ترمیم کی گزارش ہے تفصیلی جائزہ کے بعد چیئر پرسن کمیٹی نے کہا کہہم اس بل کو متفقہ طور پر پاس کرکے ایوان کو بھیج رہے ہیں۔