میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے بلدیہ عظمیٰ کراچی کا مالی سال 2025-26 کے لئے 55 ارب روپے سے زائد کا بجٹ پیش کردیا۔
سٹی کونسل کے اجلاس میں میئر مرتضیٰ وہاب نے مالی سال 2025-2026 کا بجٹ پیش کیا، جس کا تخمینہ 55 ارب 13 کروڑ 73 لاکھ 34 ہزار روپے رکھا گیا ہے۔
بلدیہ عظمیٰ کراچی کے 2025-2026 کے بجٹ میں کل آمدن 55 ارب 28 کروڑ 36 لاکھ 6 ہزار روپے، جبکہ مجموعی اخراجات 55 ارب 13 کروڑ 73 لاکھ روپے، 14 کروڑ 62 لاکھ 72 ہزار روپے بچت کے ساتھ شامل ہیں۔
بجٹ میں کل آمدن (Current Receipts) میں 44 ارب 14 کروڑ 98 لاکھ 43 ہزار روپے اور (Capital Receipts) 2 ارب 13 کروڑ 37 لاکھ 63 ہزار روپے جبکہ فنڈز برائے ڈسٹرکٹ اے ڈی پی 9 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔
اسٹیبلشمنٹ اخراجات 31 ارب 59 کروڑ 14 لاکھ 94 ہزار روپے اور Contingent 3 ارب 4 کروڑ 80 لاکھ 15 ہزار روپے، ریپیئر اور مینٹیننس 41 کروڑ 46 لاکھ 10 ہزار روپے جبکہ ڈیویلپمنٹ پروجیکٹس / کاموں کا تخمینہ 3 ارب 1 کروڑ 32 لاکھ روپے، ڈیویلپمنٹ ورکس (CLICK) 7 ارب 43 کروڑ 40 لاکھ روپے اور ڈسٹرکٹ اے ڈی پی اخراجات کا تخمینہ 9 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔
آئندہ مالی سال کے لئے بھی پینشن فنڈ دیگر متفرق اخراجات اور بیل آؤٹ پیکیج کے لئے 13 ارب 41 کروڑ روپے، میڈیکل اینڈ ہیلتھ سروسز کے لئے 7 ارب 29 کروڑ 85 لاکھ 59 ہزار روپے، میونسپل سروسز کے لئے 5 ارب 30 کروڑ 49 لاکھ 44 ہزار روپے، محکمہ انجینئرنگ کے لئے 4 ارب 37 کروڑ 51 لاکھ 92 ہزار روپے، ریونیو ڈپارٹمنٹس بشمول لینڈ انفورسمنٹ، اسٹیٹ، کچی آبادی، پی ڈی اورنگی اور چارجڈ پارکنگ کے لئے 2 ارب 10 کروڑ 13 لاکھ 27 ہزار روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔
اس کے علاوہ پارکس ہارٹیکلچر 1 ارب 77 کروڑ 33 لاکھ 77 ہزار روپے، کلچرل اسپورٹس اینڈ ریکریشن 1 ارب 28 کروڑ 40 لاکھ 42 ہزار روپے، فنانس اینڈ اکاؤنٹس (ایم یو سی ٹی) کے لئے 6 کروڑ 22 لاکھ 43 ہزار روپے، محکمہ قانون کے لئے 25 کروڑ 46 لاکھ 45 ہزار روپے، کلک(ورلڈ بینک فنڈڈ پروجیکٹ) سے 7 ارب 43 کروڑ 40 لاکھ روپے، انٹرپرائز اینڈ انویسٹمنٹ پروموشن کے لئے 13 کروڑ 57 لاکھ 29 ہزار روپے، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے لئے9 کروڑ 85 لاکھ 7 ہزار روپے، پروجیکٹ ڈائریکٹر ٹرمینلز کے لئے 5 کروڑ 62 لاکھ 25 ہزار روپے، ڈسٹرکٹ اے ڈی پی کے لئے 9 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
محاصل
بلدیہ عظمیٰ کراچی کے بجٹ برائے 2025-2026 میں ریونیو کے تخمینے میں حکومت سے ملنے والی گرانٹ 28 ارب 54 کروڑ 33 لاکھ 13 ہزار روپے جبکہ کے-الیکٹرک پر کے ایم سی کے واجبات کی مد میں 85 کروڑ روپے اور ڈسٹرکٹ اے ڈی پی سے 9 ارب روپے متوقع ہیں،۔
کلک (ورلڈ بینک فنڈڈ پروجیکٹ) سے 7 ارب 43 کروڑ 40 لاکھ روپے اور اسی طرح مختلف محکموں سے ہونے والی ریونیو ریکوری میں سب سے اہم ریونیو محکمہ لینڈ لیز سے 2 ارب 54 کروڑ 85 لاکھ 50 ہزار روپے، اسٹیٹ سے 50 کروڑ 1 لاکھ روپے، کچی آبادی سے 15 کروڑ 50 لاکھ روپے، انفورسمنٹ اینڈ امپلی مینٹیشن سے 17 کروڑ 50 لاکھ روپے، پی ڈی اورنگی سے 19 کروڑ 62 لاکھ 13 ہزار روپے اور چارجڈ پارکنگ سے 11 کروڑ 91 لاکھ 30 ہزار روپے، ایم یو سی ٹی اینڈ ایڈورٹائزمنٹ سے 3 ارب 50 کروڑ 1 لاکھ روپے، فنانس اینڈ اکاؤنٹس سے 77 کروڑ 15 لاکھ 70 ہزار روپے، ویٹرنری سروسز سے 20 کروڑ 40 لاکھ 50 ہزار روپے محاصل ملنے کی توقع ہے۔
اسی طرح کلچر اسپورٹس اینڈ ریکریشن سے 29 کروڑ 7 لاکھ 46 ہزار روپے، محکمہ انجینئرنگ سے 16 کروڑ 15 لاکھ روپے، میڈیکل اینڈ ہیلتھ سروسز سے 8 کروڑ 64 لاکھ 39 ہزار روپے، میونسپل سروسز سے 34 کروڑ 95 لاکھ روپے اور پارکس اینڈ ہارٹیکلچر سے 10 کروڑ 12 لاکھ 80 ہزار روپے، پی ڈی ٹرمینل سے 18 کروڑ 96 لاکھ 30 ہزار روپے، ای اینڈ آئی پی سے 2 کروڑ 66 لاکھ 50 ہزار روپے، ڈسٹرکٹ اے ڈی پی سے 9 ارب روپے، محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن حکومت سندھ کے ذریعے ٹول ٹیکس کی ریکوری سے 20 کروڑ روپے اور دیگر متفرق مد میں آمدنی سے 5 کروڑ 9 لاکھ 65 ہزار روپے ریونیو کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
ترقیاتی کام
آئندہ مالی سال کے دوران کے ایم سی کے ترقیاتی کاموں اور ڈسٹرکٹ اے ڈی پی کے تحت انجام پانے والے ترقیاتی کاموں اور ان کے لیے مختص رقوم کی تفصیل کے مطابق کے ایم سی کے ترقیاتی پورٹ فولیو کے تحت سب سے بڑی رقم 7 ارب 43 کروڑ 40 لاکھ روپے کلک ڈیولپمنٹ کے ذریعہ انجام پانے والے کاموں کے لیے مختص کئے گئے ہیں جبکہ کے ایم سی کے تحت اہم سڑکوں کی تعمیر و ترقی کے لیے 20 کروڑ روپے، برساتی نالوں کی صفائی کے لیے 15 کروڑ روپے، کے ایم سی پارکس کی بہتری اور ترقی کے لیے 35 کروڑ 50 لاکھ روپے، ضلع وار سڑکوں، فٹ پاتھوں، سیوریج لائنوں، پلوں، چورنگی اور چوراہوں وغیرہ کو بہتر بنانے کے لیے 12 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
صحت و الیکٹریکل آلات
کے ایم سی طبی اداروں کے لیے جدید میڈیکل اینڈ الیکٹریکل آلات کی خریداری کے لیے 12 کروڑ 46 لاکھ 50 ہزار روپے مخت مختلف سڑکوں، ڈسٹرکٹ اے ڈ ی پی کے تحت سڑکوں کے انفراسٹرکچر کی بہتری کے لیے 446 اسکیموں کے لیے 4 ارب 63 کروڑ 32 لاکھ 30 ہزار روپے، پارکوں کی ترقی اور بہتری کے لیے 39 اسکیموں کے لیے 46 کروڑ 44 لاکھ 80 ہزار روپے اور میونسپل سروسز کے شعبے میں 20 اسکیموں کے لیے 25 کروڑ 79 لاکھ 90 ہزار روپے مختص کئے گئے ہیں۔
MUCT آمدنی کے ذریع 50 کروڑ روپے لاگت کے اسپیشل ڈویلپمنٹ پروجیکٹس پر کام کیا جائے گا جبکہ ہر یونین کونسل کو ماہانہ ایک لاکھ روپے ادائیگی کے لئے 29 کروڑ 52 لاکھ روپے اور بلدیہ عظمیٰ کراچی کی عمارتوں کی سولرآئزیشن کے لئے 22 کروڑ 2 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ گٹر باغیچہ پر اربن فاریسٹ کے لئے 5 کروڑ روپے، کڈنی ہل پارک کے لئے 5 کروڑ روپے، منشیات کے عادی افراد کو شیلٹر ہوم کی فراہمی کے لئے 5 کروڑ روپے اور چوکنڈی قبرستان سے ملحقہ پارک کی تعمیر کے لئے 5 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔
بجٹ پیش کرنے کے بعد مئیرکراچی مرتضی وہاب نے جمعرات تک ملتوی کردیا جس میں بجٹ پر بحث کی جائیں گی۔