مودی سرکار کی "میک ان انڈیا" پالیسی کا پردہ فاش: بھارتی مینوفیکچرنگ انڈسٹری مایوس کن حالات کا شکار ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2014 میں مودی سرکار کی متعارف کردہ "میک ان انڈیا" پالیسی بھارت کو صنعتی خود کفالت کی راہ پر گامزن کرنے کا وعدہ تھی، ایک دہائی گزرنے کے باوجود بھارت کی معیشت میں مینوفیکچرنگ کا حصہ 14 فیصد سے بھی کم ہے۔
بھارت کے موجودہ مینوفیکچرنگ اشاریے مودی کی ناقص معاشی حکمت عملی اور جھوٹے دعووں کا منہ بولتا ثبوت ہیں، بھارت میں آج بھی موبائل فون اور شمسی پینلز کی اسمبلی کے پرزے اور خام مال چین سے درآمد کیے جاتے ہیں۔
بھارتی فارماسیوٹیکل شعبے میں APIs کا 72 فیصد سے زائد کا حصہ اب بھی چین سے خریدا جاتا ہے، الیکٹرک گاڑیوں میں استعمال ہونے والی بیٹریز کے لیے بھارت کا چینی ٹیکنالوجی پر مکمل انحصار ہے۔
مودی سرکار کی پروڈکشن لنکڈ انسینٹو اسکیم کا فائدہ صرف چند محدود شعبوں کو ہوا، جبکہ بنیادی صنعتی ڈھانچہ کمزور ہی رہا، بھارتی معیشت کا چین پر انحصار ختم ہونے کی بجائے بھارت میں چینی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا۔
بھارتی فرم ڈکسن کا HKC Co پر انحصار، اور چینی الیکٹرانک فرم بی وائی ڈی کے ساتھ جاری مذاکرات، مودی کی معاشی ناکامیوں کا واضح ثبوت ہے، بھارتی مینوفیکچرنگ کے عداد و شمار سے ثابت ہوا کہ اصل پیداواری صلاحیت آج بھی چین کے ہاتھ میں ہے۔
بھارتی کا ایک "multi-dependent" ملک بننا اور چین، آمریکہ جیسی طاقتوں پر انحصار کرنا مودی کی معاشی ناکامیوں کی عکاسی کرتا ہے۔
مودی سرکار کے خود کفالت اور معاشی آزادی کے دعوے درحقیقت عوامی حمایت حاصل کرنے کے سیاسی حربے ثابت ہوئے۔