اسرائیل کی فوج اور اس کے خفیہ ادارے نے تصدیق کی ہے کہ غزہ میں یورپی اسپتال کے نیچے بنی سرنگ سے نکالی گئی لاشیں حماس کے عسکری سربراہ محمد سنوار اور ان کے نہایت قریبی ساتھیوں کی ہے۔
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق اس سرنگ کو گزشتہ ماہ بمباری کرکے تباہ کیا گیا تھا جس کے بعد برّی فوج نے اسپتال اور زیر زمین سرنگ کو کلیئر کروایا تھا۔
علاقہ کلیئر کروانے کے دوران زیرِ زمین سرنگ سے 4 لاشیں برآمد ہوئی تھیں جن کے بارے میں امکان ظاہر کیا جا رہا تھا کہ ان میں یحییٰ سنوار کے محمد سنوار کی لاش بھی ہے۔
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ زیر زمین سرنگ میں چھپے حماس کے چاروں بڑے کمانڈرز مبینہ طور پر ملبے تلے دب جانے اور دم گھٹنے سے دم توڑ گئے تھے۔
تاہم اب لاشوں کی تصدیق کرلی گئی۔ ایک لاش محمد سنوار اور بقیہ چار لاشیں رفح بریگیڈ کے سربراہ محمد شبانہ، خان یونس بٹالین کے کمانڈر مہدی قوارہ اور دو دیگر کمانڈر کی ہیں۔
ترجمان اسرائیلی فوج نے صحافیوں کو اس سرنگ کا دورہ کرایا۔ یہ سرنگ 8 میٹر گہری تھی اور حماس کے رفح اور خان یونس بریگیڈز کو آپس میں جوڑنے والے ایک وسیع زیر زمین نیٹ ورک کا حصہ تھی۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ یورپی اسپتال کے نیچے حماس نے ایک کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر قائم کر رکھا تھا جہاں سے 7 اکتوبر کے حملے بھی ترتیب دیے گئے۔
انھوں نے صحافیوں سے گفتگو میں الزام عائد کیا کہ حماس نے اسپتال کو ڈھال کے طور پر استعمال کیا اور یورپی فنڈز کا غلط استعمال کیا۔
گولانی بریگیڈ کے ایک افسر نے بتایا کہ شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسی سرنگ میں اسرائیلی یرغمالیوں کو بھی کچھ وقت کے لیے رکھا گیا تھا۔
صحافیوں کو دکھائی گئی سرنگ میں بستر، کپڑے، پانی کی بوتلیں، نقشے، دھماکہ خیز مواد، آئی ڈی کارڈز اور یرغمالیوں سے متعلق معلومات برآمد ہوئیں۔
سرنگ میں شدید تعفن تھی کیونکہ یہاں لاشیں تین ہفتوں تک موجود رہی تھیں اور گل سڑ گئی تھیں۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے میں 1500 فوجی ہلاک ہوگئے تھے جب کہ 251 اسرائیلیوں کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
یرغمال بنائے گئے افراد میں سے تاحال 55 یرغمالی حماس کے قبضے میں ہی ہیں جن میں سے 33 کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ 20 کے زندہ ہونے کی امید ہے۔