اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ خان یونس میں ملٹری آپریشن کے دوران دو یرغمالیوں کی لاشیں ملی ہیں۔
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق یہ خفیہ ملٹری آپریشن اسرائیلی فوج اور شِن بیت سیکیورٹی ایجنسی نے غزہ کی پٹی کے جنوبی شہر خان یونس میں کیا تھا۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ خفیہ ملٹری کارروائی حماس کے گرفتار جنگجو سے حاصل کردہ معلومات کی بنیاد پر کی گئی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ گرفتار جنگجو سے حاصل معلومات کو پرکھا گیا اور انتہائی درست انٹیلیجنس قرار دینے کے بعد آپریشن کا فیصلہ کیا گیا۔
جس کے دوران حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے امریکی نژاد اسرائیلی جوڑے گادی ہگائی اور جُدیہ وائن اسٹین کی لاشیں ملیں۔
یہ دونوں امریکی شہریت رکھنے والے افراد "مجاہدین بریگیڈز" کے قبضے میں تھے جو نسبتاً چھوٹا عسکری گروہ جو حماس کے ساتھ منسلک ہے۔
یاد رہے کہ مجاہدین بریگیڈز کو شِری بیباس اور اس کے دو کمسن بیٹوں، آریل اور کفیر کے اغوا و قتل کا ذمہ دار بھی ٹھہرایا جاتا ہے۔
اس جوڑے کو حماس نے 7 اکتوبر 2023 کو اُس وقت یرغمال بنایا جب میاں بیوی اپنے گھر کے قریب کیبوٹز نیر اوز میں صبح کی سیر پر تھے۔
اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ جوڑے کو موقع پر ہی گولیاں مار کر ہلاک کردیا تھا اور لاشیں اپنے ساتھ غزہ لے گئے تھے۔
تاہم یہ خیال بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ جوڑے کو شدید زخمی حالت میں غزہ لے جایا گیا جہاں دوران علاج دونوں نے دم توڑ دیا۔
ترجمان اسرائیلی فوج کے بقول امریکی نژاد اسرائیلی جوڑے کی موت کی تصدیق دسمبر 2023 میں کی گئی تھی۔
یاد رہے کہ اس وقت بھی غزہ میں موجود 56 یرغمالیوں میں سے 33 کی موت کی تصدیق ہو چکی ہے اور 20 کے زندہ ہونے کی امید ہے جبکہ بقیہ تین کی حالت تشویشناک ہے۔