کراچی:
وزیر اعظم یوتھ لیپ ٹاپ اسکیم کے اجراء میں غیر معمولی تاخیر کے اسباب سامنے آگئے ہیں۔
اس اسکیم کا اعلان پی ڈی ایم کے سابق دور حکومت میں جولائی 2023 میں وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے کیا تھا جو اس وقت بھی وزیر اعظم تھے جس کے بعد اس کی فائلیں "پلاننگ کمیشن، ایچ ای سی ، وزیر اعظم سیکریٹریٹ اور ایگزیکٹیو کمیٹی آف نیشنل اکنامک کونسل" کے دفاتر میں گھومتی رہیں اور ازاں بعد فروری 2024 کو اعلیٰ تعلیمی کمیشن آف پاکستان کی جانب سے لیپ ٹاپ اسکیم کے پروجیکٹ کی execution اور ٹینڈر کے اجراء کے لئے "پروجیکٹ اسٹیئرنگ کمیٹی" قائم کی گئی۔
اس پوری مشق میں 251 روز لگائے گئے اور یوں وزیر اعظم پاکستان کی جانب سے ملک میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے نوجوانوں کو لیپ ٹاپ کی تقسیم میں غیر معمولی تاخیر کی گئی جبکہ اس اسکیم کا مقصد سرکاری جامعات میں زیر تعلیم طلبہ کی digital empowerment اور اکیڈمک و ریسرچ کی صلاحیتوں کو بڑھانا تھا۔
یاد رہے کہ ٹینڈر کے اجراء کے بعد اب حال میں اپریل کے آخری عشرے سے طلبہ سے پورٹل کے لیے درخواستیں طلب کی گئی ہیں جن میں ایم فل/ پی ایچ ڈی کے علاوہ انڈر گریجویٹ پروگرام کے سرکاری جامعات کے طلبہ شامل ہیں۔
"ایکسپریس " کو اس سلسلے میں ملنے والی دستاویزات کے مطابق وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف نے جب لیپ ٹاپ اسکیم کے اجراء میں غیر معمولی تاخیر کا نوٹس لیا تو اس سلسلے میں ایچ ای سی کے افسران کی جانب سے کیبنٹ ڈویژن کو ایک پریزینٹیشن دی گئی، یہ پریزینٹیشن بتاتی ہے کہ 251 روز میں اس اہم ترین اسکیم کا پی سی ون منظور ہوا۔
مزید تفصیلات کے مطابق 251 روز میں سے صرف 73 دن finalisation of technical assessment میں لگائے گئے اسی طرح 76 دن financial evaluation میں اور 59 دن technical evaluation میں لگ گئے 47 دن bid submission اور 45 دن contract signing میں لگے جبکہ 19 دن اسٹیئرنگ کمیٹی کے نوٹفکیشن اور 7 دن finalisation of SBD میں لگے جو کل ملا کے 251 روز بنتے ہیں۔
واضح رہے کہ اب تقریبا پونے 2 سال کے بعد یکم جون تک ملک بھر کی سرکاری جامعات کے طلبہ سے لیپ ٹاپ کی تقسیم کے سلسلے میں بذریعہ پورٹل درخواستیں لی گئی ہیں اور اب معاملہ وفاقی ایچ ای سی کے پاس ہے کہ وہ مزید کتنے روز یا مہینوں میں سرکاری جامعات کے طلبہ کو لیپ ٹاپ کی تقسیم شروع کرے گی۔
ذرائع بتاتے ہیں کہ کیونکہ موجودہ چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار احمد کی ایک سالہ مدت ملازمت جولائی کے آخر میں پوری ہورہی ہے اور وہ مدت ملازمت میں مزید توسیع کے بھی خواہاں ہیں تو ممکن ہے کہ اس عجلت کا فائدہ سرکاری جامعات کے طلبہ کو پہنچ جائے۔