میاں شہباز شریف کی اتحادی حکومت نے صدر مملکت آصف زرداری سے مشاورت کے بعد بھارت کو شکست دینے پر آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دینے کا جو فیصلہ کیا ہے، یہ حکومت کے بروقت چھکے سے کم نہیں ہے ، سب کو پتا ہے کہ حکومت کا یہ فیصلہ دنیا میں اپنی نوعیت کا منفرد فیصلہ نہیں ہے اور دنیا بھر میں حکومتیں فوجی کامیابی کے بعد ایسے ہی فیصلے کرتی آئی ہیں مگر یہ فیصلہ بھارت کے مقابلے میں بروقت ہوا ہے جب کہ بھارتی حکومت نے اپنے دو اعلیٰ فوجی افسروں کو فیلڈ مارشل بنانے میں دو عشروں سے بھی زیادہ وقت لگا دیا تھا اور جنرل مانک شا کو فیلڈ مارشل بنانے میں دو سال لگا دیے تھے۔
جب پاک فوج وہاں عوامی لیگ کے علیحدگی پسندوں سے نمٹ رہی تھی تو بھارتی آرمی چیف مانک شا نے بہتر موقعہ سمجھ کر بھارت کو مشرقی پاکستان پر حملے کا موقعہ دیا تھا جب پاکستانی فوجی صدر جنرل یحییٰ نے مشرقی پاکستان کے عوام کے فیصلے کا احترام کرنے کے بجائے جنرل ٹکا خان کو گورنر بنا کر مشرقی پاکستان بھیجا تھا۔ جنرل مانک شا جنرل یحییٰ اور جنرل ٹکا خان کے قریب رہا تھا اور دونوں کو بہت اچھی طرح جانتا تھا۔
اس نے پاکستانی صدر اور مشرقی پاکستان کے گورنر کی ذاتی کمزوریوں کا بھرپور فائدہ اٹھا کر فوج کشی کرکے عوامی لیگ کی ملی بھگت سے مشرقی پاکستان کو جدا کرکے وہاں بھارت کا قبضہ کرایا تھا جو جنرل مانک شا کی کارکردگی نہیں سازشی ذہن کا منصوبہ تھا جس کو بھارت اپنی کامیابی سمجھ رہا تھا اور دو سال بعد بھارت نے مانک شا کو اس کی ریٹائرمنٹ کے بعد فیلڈ مارشل کا عہدہ تفویض کیا تھا۔
دس مئی کو پاک فوج کو بھارت سے جنگ میں کامیابی حاصل ہوئی اور اس کے صرف دس دن بعد بیس مئی کو حکومت نے اپنے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو معرکہ حق اور آپریشن بنیان مرصوص میں ملکی سلامتی یقینی بنانے پر وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی کا اعلان کیا اور اپنے ایئر چیف مارشل ظہیر بابر سدھو کی مدت ملازمت میں توسیع کا بروقت اعلان کیا جو منفرد ریکارڈ ہے۔
پاکستان کے پہلے فیلڈ مارشل جنرل ایوب نے صدر مملکت کی حیثیت سے اپنی فوجی کابینہ کو کہہ کر خود کو فیلڈ مارشل کا عہدہ لیا تھا جب کہ انھوں نے کوئی جنگ نہیں جیتی تھی بلکہ فیلڈ مارشل بننے کے بعد ان کی قیادت میں پاک فوج نے ستمبر 1965 کی 17 روزہ جنگ میں اپنے ملک کا دفاع کیا تھا مگر اسکندر مرزا کے غیر قانونی وزیر دفاع نے فیلڈ مارشل بننے سے پہلے ایک سال قبل ملک میں مارشل لا لگایا تھا اور ان کی اپنی فوجی حکومت نے اپنے چیف مارشل لا ایڈمنسٹریٹر کو فیلڈ مارشل بنا دیا تھا جب کہ جنرل عاصم منیر کی ترقی کے وقت نہ فوجی جنرل صدر ہے نہ ملک میں مارشل لا نافذ ہے بلکہ پارلیمنٹ کی منتخب حکومت اور تمام اسمبلیوں کے ذریعے منتخب صدر مملکت نے جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دی ہے۔
جنرل عاصم منیر سینیارٹی کی بنیاد پر پہلے ملک کے آرمی چیف بنے جن کی قیادت میں فوج نے بھارت کو شکست دی جس کے نتیجے میں اب وہ فیلڈ مارشل بنائے گئے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی حکومت کے اس فیصلے کی توقع ہی نہیں رکھتے تھے مگر حکومت نے بروقت اپنا چھکا مار کر بانی کو ایک بار پھر آؤٹ کر دیا جس سے دل شکستہ ہو کر بانی نے کہا ہے کہ فیلڈ مارشل کے بجائے حکومت انھیں بادشاہ ہی بنا دیتی۔
جب کہ ملک کے آئین کے تحت حکومت کسی کو بادشاہ تو کیا امیرالمومنین بھی نہیں بنا سکتی اور حکومت جو کچھ کر سکتی تھی اس نے فوری کیا اور بانی کی نیندیں اڑا دیں۔ حکومتی چھکے پر بانی اور پی ٹی آئی رہنما بروقت ردعمل نہ دے سکے اور بانی نے شدید صدمے سے باہر آ کر اپنا ردعمل دیا کیونکہ بانی کی بار بار کی درخواستوں کے باوجود آرمی چیف انھیں جواب تک نہیں دے رہے تھے تو بانی سے ملنا تو بہت دور کی بات اور پی ٹی آئی کا خواب ہے جس کے شرمندہ تعبیر ہونے کا کوئی امکان نہیں اور بانی یہ امید لگائے بیٹھے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ اڈیالہ جیل آ کر ان سے ملکی معاملات پر مشاورت کرے گی۔