ملعون سلمان رشدی پر حملہ کیس؛ نوجوان نے سزا سن کر بھری عدالت میں کیا کہا؟

نیویارک میں 2022 کو 27 سالہ ہادی مطر نے اسٹیج پر ملعون سلمان رشدی پر چاقو کے وار کیے تھے


ویب ڈیسک May 24, 2025
سلمان رشدی پر نوجوان نے 2022 کو نیویارک میں حملہ کیا تھا

نیویارک میں ایک پروگرام کے دوران اسٹیج پر چڑھ کر ملعون سلمان رشدی پر چاقو سے حملہ کرنے والے ہادی مطر کو مجموعی طور پر 32 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق 27 سالہ نوجوان نے 2022 کو یہ حملہ اتنا اچانک اور چابک دستی کیا تھا کہ سیکیورٹی اہلکار ایک لمحے کے لیے دم بخود رہ گئے۔

اس دوران نوجوان نے ملعون سلمان رشدی پر چاقو کے پہ در پہ کئی وار کیے۔ جس سے بدنام زمانہ شخص کی ایک آنکھ بھی ضائع ہوگئی تھی۔

ملعون سلمان رشدی کو بہت گہری چوٹیں آئی تھیں اور نہایت تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا جہاں بمشکل جان بچائی جا سکی تھی۔

اس حملے کے بعد ملعون کی صحت کو بحال ہونے میں کئی ماہ لگ گئے تھے اور وہ ایک آنکھ سے دیکھ نہیں پا رہا ہے اور نہ ایک ہاتھ سے لکھ سکتا ہے۔

ملعون سلمان رشدی پر حملہ کرنے والے نوجوان نے موقع پر ہی گرفتاری دیدی تھی اور اس وقت نعرہ تکبیر بلند اور شان مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم بیان کرتا رہا تھا۔

ڈسٹرکٹ اٹارنی نے رواں برس فروری میں ہونے والی سماعت میں نوجوان ہادی مطر کو مجرم قرار دیا تھا اور چند روز قبل ہی سزا بھی سنائی گئی۔

عدالت نے ملعون سلمان رشدی کو قتل کی کوشش کے جرم میں نوجوان ہادی مطر کو 25 سال اور ہینری ریز پر حملے کے لیے 7 سال قید کی الگ الگ سزائیں سنائیں۔

ہادی مطر نے کھڑے ہو کر بھری عدالت میں آزادیٔ اظہار رائے پر گفتگو کرتے ہوئے سلمان رشدی کو منافق قرار دیا۔

قیدی کے لباس میں ملبوس ہادی نے عدالت میں چیختے ہوئے کہا کہ یہ سلمان رشدی دوسرے لوگوں کی بے عزتی کرنا چاہتا ہے۔

ہادی مطر نے قید کی سزا کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ (سلمان رشدی) بدمعاش بننا چاہتا ہے اور دوسرے لوگوں پر دھونس جمانا چاہتا ہے۔

اب یہ کیس وفاقی عدالت میں بھی چلایا جائے گا جہاں ہادی مطر کی قید کی سزا میں مزید اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

ملعون سلمان رشدی پر ہونے والے حملے کے وقت ہینری ریز بھی اسٹیج پر موجود تھے اور انھیں بچانے کی کوشش میں زخمی ہوگئے تھے۔

یاد رہے کہ حملہ آور نوجوان ہادی مطر کا تعلق نیو جرسی کے شہر فیئر ویو سے ہے۔ 

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

OSZAR »