امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپی یونین سے درآمد کی جانے والی اشیاء پر 50 فیصد ٹیرف لگانے کی "سفارش" کرکے ایک بار پھر عالمی تجارتی کشیدگی کو ہوا دیدی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیے گئے اپنے بیان میں کہا کہ یورپی ممالک کے ساتھ ہمارے مذاکرات کسی نتیجے پر نہیں پہنچ پا رہے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اس وجہ سے میں یکم جون 2025 سے یورپی یونین کی درآمدی اشیا پر 50 فیصد ٹیرف عائد کرنے کی سفارش کر رہا ہوں۔
امریکی صدر نے مزید کہا کہ یورپی یونین کی امریکی کمپنیوں کے خلاف غیر منصفانہ اور بلاجواز مقدمے، ٹیکسز اور کارپوریٹ جرمانوں سے امریکا کا تجارتی خسارہ سالانہ 25 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا ہے جو کہ بالکل ناقابل قبول ہے۔
یورپی یونین کی مصنوعات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا یہ اعلان یورپی یونین کے ساتھ جاری تجارتی جنگ میں ایک نیا موڑ ہے حالانکہ امریکا پہلے ہی یورپی مصنوعات پر 10 فیصد ٹیرف عائد کرچکا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے ایپل کمپنی کو بھی نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اگر امریکا میں فروخت ہونے والے آئی فونز ملک کے اندر تیار نہیں کیے گئے تو ان پر 25 فیصد درآمدی ٹیکس لاگو کیا جائے گا۔
صدر ٹرمپ کے بقول میں نے ایپل کے سی ای او ٹِم کک کو پہلے ہی بتا دیا تھا کہ امریکا میں فروخت ہونے والے آئی فونز امریکا میں ہی میں بنائے جائیں نہ کہ بھارت یا کسی اور ملک میں۔ اگر ایسا نہ ہوا تو ایپل کو کم از کم 25 فیصد ٹیرف دینا ہوگا۔
خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے دوسری بار امریکی صدر بنتے ہی دنیا کے مختلف ممالک پر متعدد درآمدی محصولات (ٹیرف) عائد کیے ہیں۔
صدر ٹرمپ کا مؤقف ہے کہ درآمدی اشیا پر ٹیرف عائد کرنے کا مقصد امریکی صنعتوں کو فروغ دینا ہے تاکہ مقامی ملازمتوں کو تحفظ دیا جا سکے۔