اسلام آباد:
قومی اسمبلی نے پاکستان نیوی ترمیمی بل اور ایکسپلوسیوز ترمیمی بل متفقہ طور پر منظور کرلیے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں قومی اسمبلی نے پاکستان نیوی ترمیمی بل 2025ء منظور کرلیا اسے وزیر دفاع خواجہ آصف نے پیش کیا تھا، ارکان نے رائے شماری کے بعد سے متفقہ طور پر منظور کرلیا۔
رکن طارق فضل چوہدری نے ایکسپلوسیوز ترمیمی بل 2025ء پیش کیا جسے ایوان نے متفقہ طور پر منظور کرلیا۔
دوران اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی ڈیجٹیلائزیشن نہ ہونے پر برس پڑے اور کہا کہ یہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے شعبہ آئی ٹی کی نااہلی ہے جو دس سال گزرنے کے باوجود ڈیجٹلائزیشن نہیں ہوسکی۔
دھماکہ خیز مواد ترمیمی بل 2025ء
اس بل کے تحت جان بوجھ کر دھماکا کرنا یا اس کی کوشش کرنا سنگین جرم ہوگا، دھماکہ خیز مواد کو غیر قانونی طور پر دہشت گرد گروہوں کو فروخت کرنے پر بدنیتی کا الزام لگے گا، بدنیتی کے الزام پر 7 سال قید اور 2 کروڑ روپے جرمانہ ہوگا۔
ریکارڈ نہ رکھنا یا معمولی ذخیرہ کرنے پر بھی 5 لاکھ سے 10 لاکھ روپے تک جرمانہ ہو گا، جان بوجھ کر خلاف ورزی کرنے پر سزا دگنی ہوگی، بغیر لائسنس کے کام کرنے پر دھماکہ خیز مواد ایکٹ 1908ء کے تحت سزا ہوگی۔
بل کے تحت ڈی جی دھماکا خیز مواد کے اختیارات بھی بڑھا دیے گئے ہیں، ڈائریکٹر جنرل کسی بھی شخص، ادارے سے دستاویزات، معلومات یا ماہرین کی رائے طلب کرسکیں گے۔
بل کے مطابق دھماکا خیز مواد کے قوانین بنانے کا اختیار وفاقی حکومت کے پاس ہوگا، اس کا مقصد ملک بھر میں ایک یکساں پالیسی لاگو کرنا ہے۔
بل کے مطابق 'ایملشن' بھی دھماکا خیز مواد میں شمار ہوگا، انسداد دہشت گردی عدالتوں میں مقدمات چلیں گے، پرانے قانون میں صرف ’’سلیوری‘‘کو دھماکہ خیز مواد سمجھا جاتا تھا، قانون میں ترامیم جدید دھماکا خیز مواد کے استعمال کو کنٹرول کرنے کے لیے کی گئیں۔