معروف امریکی گلوکارہ اور اداکارہ سیلینا گومز اپنی ذہنی صحت کے فروغ کے لیے قائم کردہ کمپنی ’ونڈر مائنڈ‘ کو درپیش مالی مسائل کے باعث سوشل میڈیا پر تنقید کی زد میں ہیں۔
امریکی جریدے فوربز کی ایک رپورٹ کے مطابق کمپنی کو ملازمین کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور صحت سے متعلق سہولیات میں کٹوتی جیسے سنگین مالی مسائل کا سامنا ہے۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ونڈر مائنڈ کی سی ای او اور سیلینا کی والدہ، مینڈی ٹیفی، نے کمپنی کے قرض اتارنے کے لیے اپنے گھر پر قرض لیا ہے، تاہم ایک اور میڈیا ذرائع نے اس دعوے کی تردید کی ہے۔
فوربز کے مطابق کمپنی نے تاخیر سے ملازمین کو ایک تنخواہ ادا کر دی ہے جبکہ ایک اور تنخواہ اب بھی باقی ہے جس کی وجہ سے ملازمین کو پریشانی کا سامنا ہے۔ ونڈر مائنڈ کے ترجمان نے اس حوالے سے بیان دیتے ہوئے کہا کہ کمپنی ان دنوں ’ترقی کے مراحل سے گزر رہی ہے‘ اور جلد ہی ایک نئے مرحلے میں داخل ہوگی۔
سوشل میڈیا پر صارفین اور سیلینا گومز کے مداحوں کی جانب سے ان کی خاموشی پر ناراضگی کا اظہار کیا جارہا ہے خاص طور پر جب ان کی مجموعی دولت کا تخمینہ 700 ملین سے 1.3 ارب ڈالر کے درمیان بتایا جاتا ہے۔
سیلینا کو سوشل میڈیا کے مخلتف پلیٹ فارمز پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اتنی مالی طاقت رکھنے کے باوجود کمپنی ملازمین کو تنخواہیں ادا نہ کرنا افسوسناک ہے۔